۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے اہتمام سے ہند و پاک تعلقات کے حوالے سے ویبنار 

حوزہ/ انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر کے ترجمان سید منتظر مہدی ویبنار میں اظہار خیال پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام اصولی طور پر بہتر تعلقات اور ہمدردانہ روابط کے متمنی رہے ہیں دونوں ممالک کے عوام بنیادی طور پر مشترکہ تہذیب و ثقافت اور انسانی اقدار سے پیوستہ ہیں اور ایک دوسرے کے تیئں ہمدردانہ اور خیر خواہانہ جذبات رکھتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کےاہتمام سے بہ عنوان ـــ ہند و پاک تعلقات میں سول سوسائٹی کی ذمہ داری  ویبنار منعقد ہوا  ویبنار میں اظہار خیال کرتےہوئے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے آغا سید منتظر مہدی نےکہا کہ اس تاریخی حقیقت کے باوجود کہ بھارت اور پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ پر عمل میں لائی گئی اور تقسیم برصغیر کے وقت چند عرصہ تک پورے ہندوستان میں فرقہ وارانہ تشدد کے بدترین واقعات رونما ہوئے دونوں ممالک کے عوام اصولی طور پر بہتر تعلقات اور ہمدردانہ روابط کے متمنی رہے ہیں دونوں ممالک کے عوام بنیادی طور پر مشترکہ تہذیب و ثقافت اور انسانی اقدار سے پیوستہ ہیں اور ایک دوسرے کے تیئں ہمدردانہ اور خیر خواہانہ جذبات رکھتے ہیں دونوں کے درمیان نفرت اور دشمنی کی نہ ہی کوئی وجہ ہے اور نہ کوئی بنیاد ہے یہ صرف حکومتوں کے سیاسی مقاصد اور سیاسی تنازعات ہیں جن کی وجہ سے عوامی سطح کے رابطے اور رشتے بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

بھارت اور پاکستان کو وجود میں آئے ہوئے 80 سال کا عرصہ گزر گیا لیکن حکومتی سطح پر روایتی دشمنی نہ صرف اپنی جگہ پر قائم و دائم ہے بلکہ اس میں شدت بھی آرہی ہے اس حقیقت کے باوجود کہ دونوں ممالک کے عوام روایتی دشمنی کی اس پالیسی کا مکمل خاتمہ چاہتے ہے اور ماضی کی تلخیاں بھول کر رشتوں اور تعلقات کے ایک نئے دور کی دلی خواہش رکھتے ہیں لیکن ہر حکمران طبقہ عوام کی اس خواہش کو خاطر میں نہیں لا رہا ہے بلکہ نفرت اور کشیدگی کو جاری رکھنے میں اپنے سیاسی مفادات انہیں نظر آرہے ہیں ابتر تعلقات اور روایتی نفرت کی اس دیرینہ تاریخ کو تبدیل کرنے میں دونوں ممالک کی سول سوسائٹیاں ایک موثر رول ادا کر سکتی ہیں حکومتی سطح پر تعلقات کی بحالی کے لئے کسی جرائت مندانہ پالیسی کے دور دور تک آثار نظر نہیں آتے۔

اگر دونوں اطراف کی سول سوسائٹیاں اس حوالے سے میدان عمل میں آتی ہیں تو حکومتوں کو بھی اپنی پالیسی میں لچک کےلئے آمادہ ہونا ہی پڑے گا ضرورت ہے کہ دونوں اطراف کی سول سوسائٹیاں ہر سطح پر ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردانہ اور خیر خواہانہ جذبات کا واضح مظاہرہ کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ رابطے میں رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .